صفحات

Wednesday, May 16, 2012

کرکٹر آصف کو وزیر بنایا جائے:

لندن سے خبر آئی ہے کہ کرکٹر آصف کے جیل کے ساتھیوں نے جیل میں ہنگامہ اورہلڑ بازی کی ہے۔جس وقت  قیدی، کرکٹر آصف کے حق میں نعرے بلند کر رہے تھے عین اسی دوران  ہمارے خاص نمائندے مسٹر خام خیالی جو کہ وزیر اعظم کے خصوصی دعوت نامے پران کے ہمراہ لندن گئے تھے اتفاق سے وہاں سے گزر رہے تھے۔  خام خیالی کے مطابق، قیدیوں نے مطالبہ کیا  کہ حکومت پاکستان ہمارے جیل کے دوست کرکٹر آصف کو فوراً کوئی اچھی سے وزارت آفر کرے کیونکہ وہ جیل کاٹ کر کم از کم کسی بھی صوبائی وزات کے اہل تو ہو ہی گئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کرکٹر آصف کو جیل سے رہا ہوئے دو ہفتے ہونے والے  ہیں لیکن ابھی کسی حکومتی نمائندے نے ان سے ملاقات نہیں کی اور نہ ہی کوئی آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ انھوں نے متنبہ کیا  کہ  ایسی لاپرواہی کسی طوفان کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ قیدیوں نے دلیل دے کر  کہا کہ حکومت اگر غلام بلور جیسے  ۔۔۔ کو ریلوے کی  وزارت دے سکتی ہے تو کرکٹر آصف  بھی کسی سے کم نہیں۔
    قیدیوں نے بینر اٹھا رکھے تھے جن پہ لکھا تھا کہ:
 کرکٹر آصف تیری جرات کو سلام کہ تم  عدالت کے سامنے آخری دم تک جرم سے انکاری اور ڈٹے رہے ۔ آصف کھپے، آصف کھپے۔
تمہارے ماضی میں بدنام اداکارہ کیساتھ  تعلقات رہے، وہ ٹی وی اور اخبارات میں رہی  جبکہ تم جیل میں سڑے۔ کرکٹر آصف کو وزارت دو۔
تم دوبئی ائیر پورٹ پر ممنوعہ ادویہ کیساتھ پکڑے گئے اور تم نے خوب ڈھٹائی کا مظاہر ہ بھی کیا اور جرم قبول نہیں کیا۔  تم گریٹ ہو۔
ہاہا کار مچاتے  قیدیوں نے حکومت برطانیہ پر زور دیا ہے کہ وہ  پاکستانی سرکار کو سمجھائے  کہ  ایسے ٹیلنٹڈ بندے کو کسی سرکاری دھندے پر نہ لگانا حکومت  پاکستان کی نا اہلی کے سوا کچھ نہیں۔ نیز قیدیوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا کرنا حکومت برطانیہ کے اپنے مفاد میں بھی ہے۔ کیونکہ ہمارا دوست اگر ایک بار حکومت میں گھس کر کوئی تگڑا عہدہ پا گیا تو مستقبل میں ہمارے بھی وارے نیارے ہو جائیں گے۔
مظاہرے کے پسِ منظر بارے بتاتے ہوئے  خام خیالی نے اپنی غیر ناقص رائے کا اظہار بھی کیا کہ "کرکٹر آصف کو اب کرکٹ نہیں کھیلنی چاہئے چاہے آئی سی سی اجازت ہی کیوں نہ دے دے کیونکہ کرکٹر آصف عادی مجرم ہے اور آیندہ کسی وقت دوبارہ  غلطی کر کے پکڑ میں آسکتا ہے۔جبکہ سیاست میں ایسی پریشان کن باتوں کی کوئی گنجائش نہیں آپ ایک بار وزیر بن جائیں تو سات خون بھی معاف ہو سکتے ہیں اور این آر او کی گنجائش تو ہمیشہ ہی  باقی رہتی ہے۔"
[نمائندہ خصوصی خام خیالی کا روزنامہ سفید جھوٹ کےلئے لندن سے مراسلہ]

0 تبصرے::

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

ضروری بات : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, بےلاگ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کریں۔