صفحات

Tuesday, September 4, 2012

انصاف کا منہ کالا کیوں؟

قومی اخبارات میں تصویر چھَپی ہے، پولیس والے ایک ملزم کو عدالت لے جا رہے ہیں۔

ملزم کون ہے؟ اس کا نام خالد جدون ہے۔ اس پر الزام ہے کہ یہ عیسائی لڑکی رمشا کے خلاف قرآن پاک کی بے حرمتی کے مقدمے کا موجب بنا ہے۔

لفظ "موجب بنا ہے" قابلِ غور ہے۔

خیر، خالد جدون نامی امام مسجد ابھی صرف ملزم ہے۔ ۔ ۔ صرف ملزم

لیکن نیچے دی گئی تصویر ملاحظہ کریں:
Khalid Jadoon Under Police Custody
خالد جدون ابھی ملزم ہے، اُس پر کوئی جرم ثابت نہیں ہوا ہے۔ لیکن تصویر دیکھ کر لگتا ہے کہ شاید بہت بڑا دہشت گرد ہے، کوئی بہت بڑا لٹیرا ہےیا کوئی بہت بڑا قاتل۔ اُس کی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی ہے۔ اور پولیس اسے کھینچتی ہوئی لے جارہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ اگر اس کو تھوڑا ڈھیلا چھوڑدیا گیا تو فرار ہو جائےگا۔

اوپر جو کچھ لکھا گیا یہ کوئی خاص بات نہیں ہے، ایسا ہمارے ملک میں اور گندے اور بدبودار نظام میں عموماً ہوتا ہے۔


لیکن جب ہم نیچے دکھائی گئی ملزموں اور مجرموں کی تصاویر دیکھتے ہیں تو لگتا ہے کہ "انصاف کا منہ کالاہے"

نیچے دی گئی تصویر احمد ریاض شیخ کی ہے، جو آصف زرداری کا دوست ہے۔ یہ تصویر اس وقت لی گئی ہے، جب عدالت نے اسے گرفتار کرنے کا حکم دیا اور اسے عدالت کے احاطے میں موقع پر ہی گرفتار کر لیا گیا۔ یعنی یہ تصویر ایک ملزم کی نہیں بلکہ مجرم کی ہے۔

مجرم کی سزا اس عدالتی حکم کے کچھ ہی عرصہ بعد ایک صدارتی آرڈیننس کے تحت (فارمولا لگا کر) ختم کر دی گئی تھی۔

انصاف کا منہ کالا کیوں؟؟ کیا انصاف کا منہ ملک کے صدرنےکالا کیا؟؟؟

Ahmad Riaz Sheikh Under Arrest
درج ذیل تصویر سابق وزیر اعظم اور توہین عدالت کے مجرم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے، ایفی ڈرین کیس کے مرکزی ملزم علی موسٰی گیلانی کی ہے۔ جرم دیکھیں اور مجرم کیساتھ پولیس کا سلوک بھی۔

انصاف کا منہ کالا کیوں؟؟ 

Accused Ali Musa Gilani
اب نیچے دی گئی تصویر کے مجرم کو بھی ملاحظہ فرمائیں۔ تصویر کی تشریح ساتھ موجود ہے۔ روئیں یا مسکرائیں، آپ کی مرضی۔ لیکن سوچیں کہ

انصاف کا منہ کالا کیوں؟؟

Happy Moonis Elahi
اور آخر میں ملاحظہ فرمائیں، عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیر اعظم یوسف رضآ گیلانی

حالانکہ یہ وزیر اعظم، زرداری کے فیصلے سے بنا نہ کہ عوام کے ووٹ سے، لیکن جھوٹ دھڑلے سے بولنا چاہئے، بولو!

نا اہل ہونے کے بعد انداز ملاحظہ فرمائیں، عام آدمی ہوتا تو کہتے کہ "ایک چوری دوسرا سینہ زوری"، لیکن چونکہ سوال پھر وہی پیدا ہو جاتا ہے کہ 

انصاف کا منہ کالا کیوں؟؟


انصاف کا منہ کالا کرنے میں ہاتھ حکومتوں کا رہا ہے یا عام آدمی کا، اب صرف باتیں کی جا سکتی ہیں، لیکن اگر آئندہ بھی ایسا ہوا تو اس کا مطلب یہی ہو گا کہ بنیادی کردار عام آدمی ہے۔ کیونکہ جمہوریت کا مطلب عوام کی حکومت ہوتا ہے۔ عوام کی موجودہ اور گزشتہ حکومتوں کے انجام اور رویے آپ کے سامنے ہیں۔

لیکن آئندہ اگر جمہوریت کا بول بالا اسی طرح سے ہی جاری رہا تو پھر

انصاف کا منہ کالا ہی رہے گا!!

0 تبصرے::

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

ضروری بات : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, بےلاگ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کریں۔