صفحات

Friday, May 18, 2012

ڈینگی مچھر کا انسداد بذریعہ لوڈ شیڈنگ:


خام خیالی نے لاہور سے سلگتی ہوئی دھواں دھار خبر دی ہے کہ شہریوں کے ایک گروہ نے گاڑیوں کے پرانے ٹائر جلا کر لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کی آواز بلند کی ہے۔ اگرچہ صوبائی حکومت کو یہ تکلیف ضرور ہوئی ہو گی کہ وفاقی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لوگ صوبائی حکومت سے بھی متنفر ہو رہے ہیں، لیکن خام خیالی نے اپنے تبصرے میں یہ ثابت کرنے کوشش کی ہے کہ اس قسم کے احتجاج میں نہ صرف صوبائی حکومت بلکہ لاہور کےعوام کا بھی خوب فائدہ ہے۔ خام خیالی کا تبصرہ ملاحظہ کیجئے:

حکومت پنجاب گزشتہ دو سال سے خاص طور پر ڈینگی کے خاتمے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے لیکن اسے ابھی تک سو فیصد کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔اسی طرح مرکزی حکومت گزشتہ چار سال سے لوڈ شیڈنگ کو چوبیس گھنٹے تک وسیع کرنے کیلئے نکمّے سے نکما وزیر آزما چکی ہے لیکن لوڈ شیڈنگ بیس بائیس گھنٹے سے آگے نہیں بڑھ سکی اور چوبیس گھنٹے لوڈ شیڈنگ کا خواب ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکا۔ ان دونوں مصیبتوں کا اصل نشانہ یعنی عوام ابھی تک ستّو پینے کو ہی مقصد حیات سمجھے ہوئے ہیں۔

ان تمام حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقبل میں بھی ایسا دکھائی دیتا ہے کہ گرمیوں میں لوڈ شیڈنگ کے دوران جب کان پنکھے کی شاں شاں کی آوازسننے کو ترس جائیں گے ایسے میں مچھروں کے غول اپنی سریلی شاں شاں کی آواز سے کانوں میں رس ضرورگھولیں گے۔ ایسے حالات میں اگر ہم تھوڑا سا ماضی میں جھانک کر دیکھیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ دھواں مچھروں کو بھگانے کیلئے انتہائی کار آمد نسخہ رہا ہے۔ لہذا اس ٹوٹکے کا فائدہ اٹھانے کا یہی سب سے بہترین موقع ہے اورموجودہ حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ امید ہے کہ

اولاً : وفاقی حکومت لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں کرے گے
ثانیاً : صوبائی حکومت لوڈ شیڈنگ کو فرینڈلی فائٹ سمجھ کر نظر انداز کر دے گی
نتیجتاً متاثرین کی ایک بڑی تعداد  اپنے غم و غصہ کے اظہار کیلئے  سڑکوں پر ٹائر جلائے گی  اس سے ٹھیک ٹھاک دھواں ہوا میں اڑے گا جو یقیناً مچھروں کی ایک پوری نسل کو موت کے گھاٹ اتار دے گا۔ اس سے صوبائی حکومت کا ایک اور درد سر یعنی پرانے ٹائروں میں مچھروں کی پرورش کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، ٹائر جلیں گے، مچھر مریں گے اور۔۔۔ اس کا ایک اور مثبت پہلو یہ ہو گا کہ بیمار اور مایوس پڑے ہوئے بڑے بوڑھے ایک انجانی خوشی محسوس کریں گے کیونکہ انھیں یہ لگے گا کہ پرانے وقتوں کے آزمائے نسخے دوبارہ آزما کر حکومت بابوں کو پذیرائی بخش رہی ہے۔
پیش کی گئی تمام صورتحال پر نظر ثانی کیلئے آپ درج ذیل محاورں کی طرف بھی رجوع  کر سکتے ہیں۔ یعنی
ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ بھی چوکھا آئے،
سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے، اور
ایک تیر سے دو شکار۔ وہ بھی بُھنّے ہوئے۔

غیرقانونی مشورہ:
وفاقی حکومت کے بجلی کے نرخوں میں اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے صوبائی حکومت بھی ستوّوں کی قیمت میں اضافہ کرے۔

[نمائندہ خصوصی خام خیالی کا روزنامہ سفید جھوٹ کےلئے لاہور سے مراسلہ]

0 تبصرے::

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

ضروری بات : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, بےلاگ کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کریں۔